Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔۔ اکرم خاور

غزل ۔۔۔۔ اکرم خاور

ادھار لیتے رہے عمر بھر بیگانوں سے

بہت سے سال گزارے انہی دیوانوں سے

نہ اپنے آپ سے کوئی حساب رکھا کبھی

نہ کچھ کہا اور نہ پوچھا ہے جانے والوں سے

درونِ شہربھی کلیاں مسل دی جاتی ہیں

ہمارے شہر کے حاکم بھی ہیں بیگانوں سے

چراغِ ہستی، تو اب گُل ہی ہو چکے جاناں

چراغِ سحر بھی گُل ہیں کئی زمانوں سے

میری نماز میں سجدے بھی اب نہیں آتے

میں چُور چُور ہوں ان موت کے اعلانوں سے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *