Home » شیرانی رلی » ایک اور نظم! ۔۔۔ امداد حسینی

ایک اور نظم! ۔۔۔ امداد حسینی

آ بھی جاؤ کہ آج اکیلا ہوں

آگئی ہو تو بیٹھ بھی جاؤ

اور پھر بیٹھ بھی گئی ہو تم

تو کوئی بات بھی کرو مجھ سے

کھٹی اِملی سی بات ہو کوئی

سندھڑی آم جیسی میٹھی بات

تلخ کوئی شراب کی سی بات

دودھ سی اْجلی اْجلی کوئی بات

اپنے ملبوس جیسی رنگین بات

بات وہ بات جو کبھی نہیں کی!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *