Home » شیرانی رلی » کتاب: عاشقانہ ہائے قیامت

کتاب: عاشقانہ ہائے قیامت

(قیامت کی عشقیہ شاعری)

شاعر: مہدی مظاہری

ترجمہ:احمد شہریار

1

بوڑھے داؤد کی عشقیہ شاعری

 

آخری مجسمہ گرا

اور عظیم اسکوئیر پر نصب علامت

ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مٹی میں مل گئی

لوگوں نے

رقص میں

اپنے ہاتھ قلم کرلیے

تاکہ

مجسمے سے انھیں کوئی نسبت باقی نہ رہے

بوڑھا شخص رو رہا تھا

اور اپنا پرانا علاقائی ساز بجائے جارہا تھا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

2

آناہیتا کی دریافتیں

 

جنگ یا صلح

دونوں ایک ہیں

اس شخص کے لیے

جس نے

اپنے گاؤں سے

کسی دوسرے ملک ہجرت کی ہو

اور وہاں کے لوگوں کو دیکھا ہو

اور جسے معلوم نہ ہو

کہ لوگوں کی بند مٹھیاں

دوستی کا علامت ہیں

یا دشمنی کی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

3

 آناہیتا کی دریافتیں (۴)۔

 

ہرن

کبھی

سرحدوں کے بارے میں نہیں سوچتا

لیکن گولی

سرحد پار کرنے والے

کسی ہرن کو زندہ نہیں چھوڑتی

 

سرحدیں

اس قدر جھوٹی ہیں

کہ کسی بھی جانور کو

دکھائی نہیں دیتیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

4

آناہیتا کی دریافتیں (۵)۔

 

پروفیسر نے چیونٹیوں کو بے گھر نہیں کیا

پوری دنیا کو

دوزخ کے دہانے تک پہنچا دیا

اب کئی سال ہوئے

کوئی بھی چیونٹی

ہیروشیما میں قدم نہیں رکھتی

۔۔۔۔۔۔۔۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *