Home » پوھوزانت » گوٹھ کا وڈیرہ ۔۔۔ آصف /محمد نواز کھوسہ

گوٹھ کا وڈیرہ ۔۔۔ آصف /محمد نواز کھوسہ

۔مزے کی بات بتاتاہوں: میرے گوٹھ کا معزز شخص ”وڈیرہ“ ہے۔ مگر پھر بھی ان کا شُمار عزت دار اور نامور شخصیات میں ہوتا ہے!!سمجھ تو گئے ہونگے!!!۔

ہر الیکشن میں اپنا سب زور لگا کر ایک پولنگ جِتوا کے دیتا ہے۔ اس وڈیرے نے کسی کے گھر میں گُھس کر کوئی نقب نہیں لگائی ہے۔ کسی دکان، کیبن یا کھوکھے سے سامان چوری نہیں کی ہے۔ کسی گھر کے سامنے کھڑی گاڑی، سائیکل موٹر سائیکل یا بیل وغیرہ چوری نہیں کی ہے۔ مگر پھر بھی وہ چوری کی معیار پہ بھی پورا اُترتا ہے۔ وہ سرکاری آفیسر بھی ہے۔ اپنے دفتر میں صرف اس دن وقت پہ گیا۔ جب اس کی ڈیوٹی کا پہلا دن تھا۔ وہ دن آج کا دِن!! دفتر کو اوطاق سمجھ کر چکر لگانے جاتا ہے کام کیلئے آئے ہوئے لوگوں کو مہمان سمجھ کر چائے کا کپ پلا کر واپسی کا رُخ کرتا ہے۔ گھر دیر سے جاتا ہے۔ نمبر اس کا اکثر مصروف ہوتا ہے۔ مخصوص لوگوں کا فون اٹینڈ کرتا ہے۔ نصف عمر پارٹیاں دینے اور پارٹیاں لینے میں گزاری ہے۔ رشوت لیتا ہے یا نہیں مگر ہر آدمی کو کہتا ہے سائیں گھوڑے کو گھاس چاہیے نہ!! یہ گھوڑا اکثر بیرون ملک میں چلا جاتا ہے۔ شاید سفید گھوڑوں کی یا ترا کیلئے۔ وہسکی کی ہر برانڈ سے اچھی طرح واقف ہے۔ بیچ والوں کی طبیعت اور محبوبوں کی محبت کو بھی اچھی طرح جانے۔ ان کی ہر ادا  سے بھی واقف ہے۔ ہر کیٹیگری سے اس کا پالا پڑا ہے۔ سوٹ بوٹ میں اُسے کوئی نہ پہنچے۔ بالکل کلاس کا نشیئس برانڈ کی اس سے اوپر کسے خبر ہوگی۔ سر پہ سفید (بال) ہیں مگر کالا کولا سے لے کر آملا تک سب رنگ استعمال میں آتے ہیں۔ حکیموں سے بھی اس کا واسطہ ہے۔ معجونوں کے چکر میں بھاری بھاری فیسیں بھی بھرتا رہتا ہے۔ اولیاؤں اور ولیوں پہ اس کو بڑا بھروسہ ہے۔ دیگیں پکوانیں خیر خیرات میں کسی سے بھی پیچھے نہیں ہے۔ کوشش کرتا ہے کہ رمضان کا مہینہ حضور کے روضے کے سامنے گزرے۔ پیری مُریدی میں چُست ہے۔ ایک پیر کا تعویز گلے میں دوسرے کا بازو میں تیسرے کا گھر میں سونے کی جگہ کے اوپر ہوتا ہے۔ کسی کسی کو قید کروانے اور کسی کو چھڑانے کی سفارش کرتا رہتا ہے۔ برتھ ڈے، ولینٹائین ڈے،عید گفٹ بھی اس کے مشاغل میں شامل ہیں۔ ہر جگہ ہر شعبہ میں اس کے واسطے ہیں۔ واسطے بنانا بھی جانے اور نبھانے بھی جانے۔ کہتا رہتا ہے۔

فکر نہ کرو تم وہاں پہنچو میں فون کردیتا ہوں۔ میں نے کہہ دیا ہے۔ آپکا کام پہلے!! فکر ناٹ۔ پابندیاں اپنے لیے نہیں ہیں۔ قانون کا احترام بالکل ہوگا۔ مگر پھر بھی کوئی نہ کوئی راستہ نکالا جائے گا۔ لائسنز ہیں تو مشکل مگر ”ہم ہیں تو کیا غم ہے“

نایاب نسل کے جانور چاہیئیں؟

کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے!!!۔

محرم میں رنڈی نہ ملے؟

کیا بات کرتے ہو!!۔

صاحب دستخط نہیں کرتا ہے؟

باقی میں کیوں ہوں!!۔

لڑکا میرٹ پہ پورا نہیں اُترتا؟

ارے بابا میں ہوں نہ!!!۔

بدی کا مسئلہ؟

باقی میں کس کام آؤنگا!!!۔

لڑکی کو بورڈ سے مارک چاہئییں؟

حاضر حاضر باقی میں کس کام آؤنگا!!!۔

اخبار میں خبر لگانی ہے؟

یہ کوئی کام ہے۔!!!۔

بس سائیں میں خادم، غلام، نوکر آپ کے در کا۔۔

واہ واہ وڈیرے ہوں تو ایسے۔۔!۔

سندھ سندھ ہے اقتدار کے مزوں کی نوعیت نوکھی!!!۔

ڈیوٹی بنا ٹینشن، چاہے ماسٹروں کے پیچھے جج لگیں، چاہے سی ایم صاحب نوٹس لے۔ ادارے ہوں سندھ کے۔کیسی روک؟ کیسی ٹوک؟ کیسی پوچھ؟ کیسی گچھ؟

سرکاری گاڑی ہے عُشر زکوٰۃ کی چیئرمینی کے دوران ملی ہے۔ سرکاری تیل ہے۔ جدھر چاہو لے جاؤ۔ میں ہوں ناں۔ فکر کس چیز کی ہے!!!۔

Spread the love

Check Also

خاندانوں کی بنتی بگڑتی تصویریں۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

میں نے شمالی امریکہ کی ایک سہہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی جس میں ساری ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *