میں نے کچھ بولنے کی کوشش کی تو
مجھے اک کٹہرا فراہم کردیا گیا
میں گواہ ہوں
لیکن چشم دید نہیں
مقدس کتاب پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاؤ
جو بھی کہوں گی سچ کہوں گی
سچ کے سوا کچھ بھی نہیں
میں نے قسم کھائی
اور گواہی دی
میری ہلاکت چشم دید نہ تھی
سوقاتل آج بھی گھومتا ہے ۔۔۔ آزادانہ
مگر میں قید ہوں
جھوٹی گواہی کے الزام میں
اب بھی
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...