کیسے کاٹی چھہ برس بَن باس
بِن سنے آواز
بِن ہنسے اُس سنگ
بِن تھامے وہ ہاتھ
بِن سنگت لمحات
دے دے شکتی صبر کی دیوی
بیتے اِک دن
کٹ جائے دو رات
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...