Home » شیرانی رلی » میری انگلیاں برچھی تراش رہی ہیں  ۔۔۔ ترجمہ۔ نسیم سید 

میری انگلیاں برچھی تراش رہی ہیں  ۔۔۔ ترجمہ۔ نسیم سید 

.Diana Bruce

اب میری طرف دیکھو!۔
اور بتا ؤ!
کہ میرے لئے
میرے مستقبل کے پاس کیا ہے ؟
ہم ایک دوسرے سے جھوٹ بولتے ہیں
کہ ” ہم ٹھیک ہیں ”
لیکن ہماری روحوں کے
کھلے ہوئے زخموں سے
لہو بہہ رہا ہے
ہم سب مل کے
اپنے اپنے زخموں کو سینے سے لگا ئے
چپ چاپ انہیں سہلا تے رہتے ہیں
لیس کورٹ اور ریلز کی برف پگھل رہی ہے
کینڈین گیز گھروں کی طرف لوٹ رہی ہیں
واشنگٹن سکوائر پارک میں
درختوں پر سبزہ پھوٹ رہا ہے
اور سبز جیکٹ والے فوجی
اپنی طاقت کا اشتہار با نٹ رہے ہیں
وہ ایک دوسرے سے سر گوشی کرتے ہیں
“جوڑ جوڑ ڈھیلے پڑچکے ہیں ”
” دیکھو ، یہ جوڑ جوڑ سے ڈھیلے پڑ چکے ہیں ”
اور میں بنچ پر بیٹھی
سو رج کے نکلنے کا انتظار کررہی ہوں
مجھے اپنا گھر یاد آرہا ہے
میں اپنے کھیتوں کی ہوا سو نگھ رہی ہوں
میری کلا ئی قید با مشقت جھیل رہی ہے
مگر میری انگلیاں بر چھی تراش رہی ہیں
قلم کی برچھی
مجھے اس برچھی سے
اپنے لوگوں کی جنگ لڑنی ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *