Home » شیرانی رلی » چار دیواری (نئی صنف) ۔۔۔۔ تمثیل حفصہ

چار دیواری (نئی صنف) ۔۔۔۔ تمثیل حفصہ

(۱)
رات آنکھیں تھیں دھند میں پاگل
تیرتی پھر رہی تھیں پانی میں
عکس تیرا دکھائی دیتا گر
بہہ کے حیرت میں ڈوب جاتے ہم

(۲)
میری آنکھوں کے کالے رنگوں میں
موتیا سا تمہارے ہونے کا
دھند پرچھائیاں سی ہوتی ہیں
یہ سمندر جو تیرے اندر ہے

(۳)
کٹھ پتلی کے روگ برے ہیں
اوپر جانے والی ڈوروہ
کبھی ڈھیلی ہوتی جاتی ہے
کبھی کَس کر کھینچی جاتی ہے

(۴)
لوگ خاموش سفر میں تنہا
کیا گھڑی ہے جو ستم ہوتا ہے
شور چیخوں میں پکارے ماتم
ہونٹ ڈوری سے بندھے ہوں جیسے

(۵)
کیسے دل کا روگ لگایا
کیسے دل کا بھید چھپایا
روگ میں جوگی کے جوگن نے
اپنا آپ بھی ہے جھلسایا

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *