Home » شیرانی رلی » نظمیں “چار دیواری” ۔۔۔ اسامہ امیر

نظمیں “چار دیواری” ۔۔۔ اسامہ امیر

1
میرے اندر آنسو کتنے زیادہ ہیں
آنکھیں بھی حیران ہوئی جاتی ہوں گی
اک دن میرا ذاتی سمندر بن جائے گا
ساحل پر کچھ پیارے لوگ بھی آئیں گے

2
جگنوؤں سے شکم بھرے گا نہیں
ایک امید پر نکلتے ہیں
اپنے ہاتھوں کو کر کے زنجیریں
شہر میں روشنی کافاقہ ہے

3
دور سے باتیں کرنے والے سارے دوست
مجھ سے ملنے کی خواہش تو رکھتے ہیں
مجھ سے مل کر مایوسی بڑھ جاتی ہے
آوازوں سے لوگ نہیں جانے جاتے

4
کسی وحشت کے تعاقب میں نکل جاتا ہوں
تیری گلیاں، ترے لوگوں سے بہت دور کہیں
کوئی آواز کی آہٹ بھی نہیں سنتا ہوں
اور سن لوں تو اسی وقت ہی مرجاتا ہوں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *