ہڑپہ کے کھنڈرات اور میں
جب بھی وہاں کو جاتی ہوں
خود کو کھوجتی رہتی ہوں
کھوج ادھوری رہ جاتی ہے
کچھ آثار نمایاں تو ہیں
کچھ منوں مٹی کے نیچے
آج بھی اس امید پہ قائم
شاید کوئی ڈھونڈ نکالے
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...