Home » شیرانی رلی » تین نثری نظمیں ۔۔۔ نوشین قمبرانی

تین نثری نظمیں ۔۔۔ نوشین قمبرانی

Alopecia of Dreams
“وہ سیاہ لفظ بولتی ہے
اْسکے بال جھڑ گئے ہیں
اور کھوپڑی زخموں سے بھر گئی ہے
ہر زخم کا منہ کیڑوں کے لئیے کْھلتا ہے
کہ وہ آئیں اور اْسکے خواب کھا لیں”

تم یاداشت میں ہو

تحیر دشت بن گیا ہے اور جدائی باغ
ایسا باغ جس میں اندھیرے کونے کِھلے ہیں
ان کونوں سے آتی ہوئی
گیتوں کی آوازیں سْنی جاسکتی ہیں
بچھڑ کر مر جانے والے گا رہے ہیں
سبزے کے راگ میں جنگل کی بندش
مرجانے والوں کی یاداشت محدود ہے
وہ صرف دَم توڑتوں کو پہچان سکتے ہیں
انہیں حیرت سے مطلب نہیں جو دشت بن گئی ہے
ان کا گیت تو پانی ہے۔

رسائی

شام سے کچھ پہلے
ایک بْڑھیا
چیڑھ کے درختوں سے ملی
تھکی ہوئی تھی
چھاوں میں نیم دراز ہوتے ہی سوگئی
اور خواب دیکھنے لگی
جب کافی سارا خواب دیکھ چْکی
تو ایک بچے نے آکر اسے جھنجھوڑ دیا
اور بولا
ارے یہ کیا اماں۔۔
تم تو میرا خواب دیکھ رہی ہو
میں یہیں سوتا ہوں
جہاں تم سورہی ہو
شائد اسی لئیے میرا خواب دیکھنے لگی
لاو واپس کرو۔۔

(بیچاری بڑھیا سوچنے لگی ان تمام جگہوں کے متعلق جہاں وہ سفر میں آرام کرنے کی غرض سے سوئی تھی، کچھ نیندیں پرندوں جیسی یاد آئیں اور کچھ سفید وقت جیسی)

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *