محبت کا محل مسمار کرنا
بہت مُشکل ہے دل پہ وار کرنا
اگر نفرت کی دیواریں گراﺅ
مجھے بھی تم شریک کار کرنا
یہاں پر دوسری باری نہیں ہے
جو کرنا ہے وہ پہلی بار کرنا
اگر ممکن ہو دریائے محبت
بدن کشتی بنا کر پار کرنا
میں سچائی سرِ بازار کہہ لوں
خوشی سے پھر سُپرددار کرنا
چھپایا خونِ نا حق کو ہے کس نے
عدالت یہ سرِ بازار کرنا
ازل سے چاند چہروں کی ہے عادت
کبھی چُھپنا کبھی اظہار کرنا
کرامت زندگانی کے سفر میں
ہمیشہ زندگی سے پیار کرنا
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...