Home » شیرانی رلی » وصاف باسط

وصاف باسط

کبھی کبھی ہے وہ اکثر نہیں ہے میرے پاس
بلا کا خوف ہے اور ڈر نہیں ہے میرے پاس

تمہارے پاس تو اک دل ہے اس میں رہ لوگے
میں اک مکان ہوں اور گھر نہیں ہے میرے پاس

میں چل سکوں گا جو بیساکھیاں ملیں مجھ کو
میں اڑ سکوں گا مگر پر نہیں ہے میرے پاس

زمیں سے فون نہیں ہوسکے گا میرے دوست
خدا کا رابطہ نمبر نہیں ہے میرے پاس

وہ آئینے سے مجھے گھورتا ہے چھپتا ہے
مگر یہ سوچ کہ پتھر نہیں ہے میرے پاس

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *