Home » حال حوال » سنگت پوہ زانت جنوری2019ء ۔۔۔۔ عابد میر

سنگت پوہ زانت جنوری2019ء ۔۔۔۔ عابد میر

سنگت اکیڈمی آف سائنسز کی ماہانہ علمی و ادبی نشست پوہ و زانت کا اجلاس 27جنوری 2019ء کی صبح پروفیشنل اکیڈمی کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے شرکا میں ڈاکٹر ساجد نبی بزدار، ڈاکٹر شاہ محمد مری،پروفیسر جاوید اختر، عابدہ رحمان، وحید زہیر، محمد اکرم، ڈاکٹر منیر رئیسانی، نجیب اللہ، جہانگیر جبران، جیئند خان جمالدینی، محمد طاہٰ حسین، نصیرالدین مینگل ، قاسم علی، عابد میر شامل تھے۔ اجلاس کی صدارت سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ساجد بزدار نے کی۔ سیکریٹری پوہ و زانت ڈاکٹر عطااللہ بزنجو کی غیرحاضری کے باعث نظامت کے فرائض عابدہ رحمان نے سرانجام دیے۔
عابدہ رحمن نے نشست کا آغاز ان توانا الفاظ سے کیا کہ،’ہر دن اپنے اندر حیرتیں پوشیدہ رکھے ہوئے ہوتا ہے۔ ہم تبھی انہیں دیکھ سکتے ہیں جب ہم اس کی امید رکھیں۔ ان نئی حیرتوں سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ اس لیے اس اچانک سونپی جانے والی میزبانی سے گھبرائے بنا میں تمام سنگتوں کو شال کی ٹھنڈی صبح میں اس نشست میں خوش آمدید کہتی ہوں۔‘ اور یوں نشست کا آغاز ہوا۔ طے شدہ شیڈول کے مطابق پہلے پروفیسر جاوید اختر کو مضمون پڑھنے کی دعوت دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ دراصل مضمون نہیں، سنگت اکیڈمی کی کارکردگی رپورٹ ہے جو انجمن ترقی پسند مصنفین کے مرکزی کنونشن میں پیش کی گئی۔ جہاں ہر صوبے نے اپنی رپورٹ پیش کی، وہیں ہم نے بھی اپنی کارکردگی و کارگزاری سنائی۔ اس رپورٹ میں سنگت اکیڈمی کے قیام کے پس منظر کو بیان کرتے ہوئے اس کی گزشتہ برسوں اور حالیہ سرگرمیوں پر روشنی ڈالی گئی۔ پوہ و زانت و سنڈے پارٹی کی نشستوں کا ذکر کیا گیا۔ ساتھ ہی اشاعتی سلسلے کی تفصیل بتائی گئی۔ علم و ادب کی ترقی پسند اقدار کی ترویج میں سنگت اکیڈمی کی دیگر سرگرمیوں کا بھی ذکر کیا گیا۔ اراکین نے پیش کردہ رپورٹ کو سراہا اور اس پہ اطمینان کا اظہار کیا۔
اس کے بعد ڈاکٹر شاہ محمد مری کو دعوت دی گئی کہ وہ لاہور میں انجمن ترقی پسند مصنفین کے مرکزی کنونشن میں سنگت اکیڈمی کے وفد کی شمولیت اور اس سفر کی روداد سنائیں۔عابدہ رحمان نے انہیں ان الفاظ کے ساتھ دعوت دی کہ،’ہم ڈاکٹر شاہ محمد مری سے سنتے ہیں کہ انہوں نے اس سفر کا آغاز کہاں سے کیا، کن کن سے ملے اور کہاں کہاں اپنے پوشیدہ راز ان پر اور اپنے ہم سفروں پر عیاں کیے۔‘ ڈاکٹر مری نے اس بابت ایک تفصیلی مضمون پڑھا۔ جس میں بتایا گیا کہ اس کنونشن میں کوئٹہ سے سنگت اکیڈمی کے چھ اراکین نے شرکت کی۔ جس میں ڈاکٹر شاہ محمد مری، وحید زہیر، ڈاکٹر منیر رئیسانی، پروفیسر جاویداختر، عطااللہ بزنجو اور عابد میر شامل تھے۔ مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ساجد بزدار کی عدم شرکت کے باعث ڈپٹی سیکریٹری پروفیسر جاوید اختر نے سنگت کی رپورٹ پیش کی۔ جب کہ دوسرے روز وحید زہیر نے براہوی ادب پر اور عابد میر نے بلوچستان کے معاصر ادب پر مضامین پیش کیے۔ ڈاکٹر منیر رئیسانی نے شاعری پڑھی۔ اس سے اگلے روز لاہور کے کچھ نظریاتی ساتھیوں سے ملاقات کر کے وفد فیصل آباد کے سنگتوں سے ملتا ہوا ملتان پہنچا۔ جہاں اگلے روز ڈاکٹر انوار احمد کی سربراہی میں انجمن کے سرائیکی وسیب کے چیپٹر کے قیام کی کوشش کی گئی۔ جس کے بعد وفد چھ روزہ دورہ مکمل کر کے کوئٹہ واپس پہنچا۔
اس کارگزاری پہ بھی سنگتوں نے اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا۔
آخری حصے میں ڈاکٹر جہانگیر جبران سے قراردادیں پیش کرنے کی گزارش کی گئی۔ اجلاس میں پیش کردہ و منظور کردہ قراردادوں کا متن درج ذیل ہے:
قراردادیں
۔1۔ آج کا اجلاس سانحہ ساہیوال کو اداروں کی ناکامی اور ریاستی دہشت گردی سے تعبیر کرتا ہے اور اس کے ذمے داروں کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ نیز متاثرہ خاندان سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔
۔2۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سانحہ لسبیلہ، جس میں پنجگور کی مسافر کوچ کو پیش آنے والے روڈ حادثے میں ستائیس انسان جل کر راکھ ہونے کے اصل ذمہ دار قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں، جن کی مجرمانہ غفلت کے باعث ایسے حادثات روزمرہ معمول کا حصہ ہیں۔ مسافر کوچز میں تیل کی سپلائی روکنے سمیت ان کی مینٹیننس کو چیک کرنا اور متاثرہ خاندانوں کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
۔3۔ بلوچستان میں کینسر کے بڑھتے ہوئے اثرات کے پیش نظر بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں موجود کینسر وارڈز کو فعال بنا کر سہولیات فراہم کی جائیں۔ نیز حکومت، بلوچستان میں ایک کینسر ہسپتال کی تعمیر کو یقینی بنائے۔
۔4۔ ہم اٹھارویں ترمیم کے خلاف سازشوں کو تشویش کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
۔5۔ ہم ملک کو ون یونٹ کی طرزپر چلانے کی ہر سازش کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
۔6۔ ہم ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ، بے روزگاری اور غربت کو تشویش کی نظر سے دیکھتے ہیں اور ان کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
۔7۔ ہم انجمن ترقی پسند مصنفین کی سرائیکی وسیب میں تنظیمی تشکیلِ نو پر اپنے ہم فکر ساتھیوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے ان کے کارواں کے استحکام کی تمنا کرتے ہیں۔
۔8۔ ہم وینزویلا کی منتخب جمہوری حکومت کے خلاف امریکی سازش اور وینزویلا میں امریکی مداخلت کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
۔9۔ ہم بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو کے فرزند اور معروف سیاسی رہنما میر حاصل خان بزنجو کو کینسر جیسا موذی مرض لاحق ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی صحت یابی اور حوصلہ مندی کے لیے دعاگو ہیں۔
۔10۔ یہ اجلاس گل بنگلزئی صاحب کی اہلیہ اورراجن پور کے سنگت رزاق شاہدکے والد کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتا ہے۔
قراردادیں منظور ہونے کے بعد صاحبِ صدر کو صدارتی کلمات کے لیے دعوت دی گئی۔ ڈاکٹر ساجد بزدار نے کہا کہ سب سے پہلے میں بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر لاہور کے مرکزی کنونشن میں عدم شرکت پر معذرت خواہ ہوں، لیکن دوستوں نے وہاں جو رپورٹ پیش کی، اس سے سنگت کی مکمل ترجمانی ہوتی ہے۔ میں اس پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر مری نے اپنی تفصیلی روداد میں جو حال بیان کیا، اس سے ایک طرف تو ہمیں وہاں کی صورت حال کا اندازہ ہوا، دوسرا یہ پتہ چلا کہ ہماری تنظیمی صلاحیت نہ صرف بہتر ہے بلکہ کسی بھی بڑی تحریک کی قیادت کی اہل ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہمارا تسلسل کے ساتھ اور باہمی اشتراک کے ساتھ تنظیم کو قائم رکھنا ہی اس کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ میں آپ سب کا شکرگزار ہوں کہ آپ اس یخ بستہ موسم میں بھی یہاں اکٹھے ہوئے اور یکجہتی کا ثبوت دیا۔
اس کے ساتھ محفل اختتام پذیر ہوئی۔ میزبان عابدہ رحمان نے اس حیات افروز خیال کے ساتھ اختتامیہ پیش کیا کہ،’سنگتوں کا یہ قافلہ اپنے بزرگوں کے سفر کا تسلسل قائم رکھے مسلسل محوِ سفر ہے۔ جو کسی بھی واقعہ،کسی بھی موسم کو رکاوٹ نہیں سمجھتے بلکہ اپنی منزل پہ نظر رکھے ہوئے ہیں۔ منزل تک پہنچنے کو بس یہی جذبہ ضروری ہے:
جب سے چلا ہوں مری منزل پہ نظر ہے
آنکھوں نے کبھی مِیل کا پتھر نہیں دیکھا‘
آخری شعر سنگتوں کو اتنا اچھا لگا کہ فرمائش کر کے مکرر سنا۔
محفل رسمی طور پراختتام پذیر ہوئی تو وحید زہیر صاحب نے ایک نکتے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر شاہ محمد مری نے اپنے مضمون میں ایک جانب اشارہ کیا کہ ایسی تقاریب میں شرکت کے لیے یا باہر سے کوئی مہمان آ جائے تو اس کی خاطرداری و تقریب کے اہتمام کے لیے سنگت کے پاس ایک الگ فنڈ ہونا چاہیے۔ کم از کم پچاس ہزار روپے کا ایسا خصوصی فنڈ ہمیں قائم کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر ساجد بزدار نے اس کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے صاحبِ استطاعت ساتھیوں کی لسٹ بناتے ہیں جو ہزار روپے ہر ماہ جمع کرو اسکیں یوں چھ ماہ میں ہمارے پاس پچاس ہزار جمع ہو جائیں گے۔ عابد میر نے کہا کہ اسے جنوری سے شروع کر کے اس سال دسمبر تک لے جائیں۔ ڈاکٹر شاہ محمد نے کہا کہ اس کا آغاز ابھی سے یہیں سے کر لیں، جو دوست اس میں حصہ لے سکتے ہیں وہ بسم اللہ کر لیں۔ یوں اس سلسلے کا آغاز اسی وقت کر دیا گیا۔ کچھ دوستوں نے پہلے مہینے کا فنڈ جمع کروا دیا، کچھ دوستوں نے آئندہ ماہ سے جمع کروانے کا عہد کیا۔
یہ مرحلہ تکمیل کو پہنچا تو سب اٹھ کھڑے ہوئے۔ فوٹو سیشن سے فارغ ہو کر کچھ دوست روانہ ہوئے اور کچھ ایک اور فریضے کے لیے یکجا ہوئے۔ انجمن ترقی پسند مصنفین کی جانب سے 2018ء کا لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بلوچستان کے نام ورادیب، استاد، شاعر، مترجم پروفیسر گل بنگل زئی کو دیا گیا تھا، جو لاہور میں ڈاکٹر منیر رئیسانی نے وصول کیا۔ اب سنگت کا وفد یہ ایوارڈ ان تک پہنچانے ان کی رہائش گاہ پہ پہنچا۔ یوں سنگتوں نے اپنے اس بزرگ رہنما کی مزاج پرسی بھی کی، سنگت اور انجمن کا حال بھی سنایا، اور ان کی امانت پورے وقار اور شان کے ساتھ ان تک پہنچائی۔
اس فریضے کو نمٹا کر شال کی یخ بستہ سہہ پہر میں ہم سب اپنے ٹھکانوں کو لوٹے۔

Spread the love

Check Also

سنگت پوہ زانت ۔۔۔ جمیل بزدار

سنگت اکیڈمی آف سائنسزکوئٹہ کی  پوہ زانت نشست 25 ستمبر 2022 کو صبح  گیارہ بجے ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *