Home » شیرانی رلی » دل جلتا ہے ۔۔۔ وھاب شوھاز

دل جلتا ہے ۔۔۔ وھاب شوھاز

اک کرب ہے میرے سینے میں، سہتا ہی رہوں دل جلتا ہے
کہہ دوں تو شکایت ہوتی ہے، اور لب سی لوں دل جلتا ہے

ہر سو ہے تماشہ مقتل کا , بس خون ہی خون ہے دھرتی پر
دل خون کے آنسو روتا ہے، میں پھر بھی جیوں دل جلتا ہے

ماؤں نے جنے تھے خواب حسیں , جوویرانوں میں دفن ہوے
خوابوں کے قتل عام پہ میں, کچھ بھی نہ کہوں دل جلتا ہے

جو ہاتھ لہو آلود مرے , اپنے ہی جگرکے خون سے ہو
اس دست ستم کو چھو کرمیں بیعت بھی کروں دل جلتا ہے

بارود بھرا ہے سوچوں میں ، سر پھٹتے ہیں , تن کٹتے ہیں
ہے خاک گلستاں رنجیدہ ، خاموش رہوں , دل جلتا ہے

ظلمت کے اندھیرے اتنے گھنے کہ چاند کی کرنیں تھک جائیں
اس رات کدے میں سچ کا دیا , روشن نہ کروں , دل جلتا ہے

یہ کیسی آگ لگائی ہے ، نفرت کے کرشمہ سازوں نے
دھرتی کے سپوتوں کو اس میں , جلتے دیکھوں دل جلتا ہے

یہ دشت جفا ، یہ سخت فضا ، جینے کی تمنا دم توڑے
سقراط کے زہر کے پیالے کو میں بھی پی لوں دل جلتا ہے

زندان فرعون کا منظر ہے ، ارمان مقید ہیں جس میں
شوھاز ؔ دغا کرلوں دل سے ، اور چپ بیٹھوں ، دل جلتا ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *