Home » شیرانی رلی » شہناز شبیر 

شہناز شبیر 

اَدھورا پن

(روز گل کے نام)

چھوٹی سی اس دنیا میں
اِ ک میں اور اِک تم
اِ ک معمہ تھا
خوشی تھی ایک
رات تھی
اور دن بھی تھا
پر میں اور تم

کبھی
’’میں ‘‘ اور ’’تم ‘‘ نہ تھے
خوشی تھے ہم
اور غم تھے ہم
آنسو تھے اور ہنسی تھے ہم
پر کبھی
’’میں ‘‘ اور ’’تم ‘‘نہ تھے
’’ہم ‘‘ تھے ہم
اور ہم ہی ہم تھے
لیکن اب
صرف میں ہوں
اور صرف میں رہ گئی ہوں
تم نے ہمارے ’’ہم‘‘ سے خود کو
آزاد کر لیا
میں اب بھی ہوں اور یادیں تیری
میں اب بھی ہوں اور باتیں تیری
میں اب بھی ہوں اورخوشبو تیری
اب یادیں ہیں اور تم نہیں ہو
اب میں ہوں اور تم نہیں ہو
اب میں تو ہوں
پر ’’ہم ‘‘ نہیں ہیں
چھوٹی سی آں دنیا میں
اک میں اور تم
اور بس تمہاری یادیں ہیں۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *