Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔۔۔ مشتاق احمد

غزل ۔۔۔۔۔ مشتاق احمد

تاریکیوں کو روشنی سے آشنا کریں

دیوارِ شب پہ پھر کوئی روشن دیا کریں

تخلیق ہو نئی اک محبت کی داستاں

زندہ جہاں میں اس طرح رسمِ وفا کریں

پھر اک نیا نکھار دیں غنچہ و گل کو ہم

پر کیف و عطر بیز چمن کی فضا کریں

ابھرے دلوں میں جذبہ تعمیر عہد کو

ذہنوں سے اپنے بغض و تعصب جدا کریں

ہر شخص ہو جہاں میں مسرت سے بہرہ ور

یہ زندگی کا قرض ہے، اس کو ادا کریں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *