تاریکیوں کو روشنی سے آشنا کریں
دیوارِ شب پہ پھر کوئی روشن دیا کریں
تخلیق ہو نئی اک محبت کی داستاں
زندہ جہاں میں اس طرح رسمِ وفا کریں
پھر اک نیا نکھار دیں غنچہ و گل کو ہم
پر کیف و عطر بیز چمن کی فضا کریں
ابھرے دلوں میں جذبہ تعمیر عہد کو
ذہنوں سے اپنے بغض و تعصب جدا کریں
ہر شخص ہو جہاں میں مسرت سے بہرہ ور
یہ زندگی کا قرض ہے، اس کو ادا کریں