Home » شیرانی رلی » افتخار عارف

افتخار عارف

سلام حجر بن عدیٰؓ 

سلام حجر بن عدیٰؓ
سلام حجر بن عدیؓ
ستم گری کی حد ہوئی
مزار منہد م ہوا
جو مرجعِ عوام تھا
وہ جس کا صاحبان حق نگر میں احترام تھا
شہید قبر میں صلیب ظلم گاڑ دی گئی

لحد اُجاڑ دی گئی
جو خیر کا نشان تھی
سلام حجر بن عدیؓ
حضور حق میں جس کی ہر دعا قبول ہوتی تھی
نفس نفس جہاں اطاعتِ رسول ہوتی تھی
محاذ حق پہ جس کا ہر قد م قلندرانہ تھا
سرشت قنبرا نہ تھی ، مزاج بوذرانہ تھا
پھر ایک بار علیؓ کے عشق کی جزا ملی اُسے
شہید راہ حق تھا، دائمی بقا ملی
ورق ورق کتاب حجر خیر پڑھ رہے ہیں لوگ
دمشق ! دیکھ پھر علیؓ کی سمت بڑھ رہے ہیں لوگ!

اہل دمشق نے شام میں ان کی قبر کی بے حرمتی کی اور لاش کو ازسرِ نو پامال کیا۔

بشارت

دن گزارا ہے سزا کی صورت
رات آئی شب یلدا کی طرح
صحن کی آگ میں جلتے ہوئے شعلوں کی تپش
منجمد ہوتے ہوئے خون میں درآئی ہے
یادیںیخ بستہ ہواؤں کی طرح آتی ہیں
آتش رفتہ و آیندہ میں رخشاں چہرے
برف پاروں کی طرح
دل کے آئینے میں لودیتے ہیں ، بجھ جاتے ہیں
پس دیوار ہے خورشید تمنا کاقیام
ختم یہ سلسلہِ رقص شرر ہونا ہے
شب یلدا کا مقدر ہے سحر ہونا ہے

المیہ کے بعد

دل کہتا تھا
موت کی دہشت کم ہوگی تب شعر لکھیں گے
درد کی شدت کم ہوگی تب شعر لکھیں گے
موت کی دہشت کم نہیں ہوتی
غم کی شدت کم نہیں ہوتی
بین ، فغاں ، فریادیں ، ماتم
راتوں کو سونے نہیں دیتے
جی بھر کر رونے نہیں دیتے
سولیں گے تو شعر لکھیں گے
رولیں گے تو شعر لکھیں گے

ابوذر غفاریؓ کے لیے ایک نظم 

سلام اُن پر درود اُن پر
وہ ؐکہہ رہے تھے
زمیں نے بوجھ ایسے آدمی کا نہیں اٹھایا جو تم سے سچا ہو اے ابوذر
وہ ؐکہہ رہے تھے
فلک نے سایہ نہیں کیا ایسے آدمی پر جو تم سے سچا ہو اے ابوذر
سبھی یسارویمین تصدیق کر رہے تھے
تمام اہل یقین تصدیق کر رہے تھے
سلام اُنؐ پر درود ان پر
مگر زمانے نے یہ بھی دیکھا
وہی مدینہ ہے اور ایوذر ہیں اور منبر اور منبر کا فیصلہ ہے
اور اب جو منبر کا فیصلہ ہے وہ قول صادقؐ سے مختلف ہے
جو قول صادقؐ سے مختلف ہے ، وہ فیصلہ میرے اور منبر کے درمیان
اک سوال بن کر ٹھہر گیا ہے
بہت زمانہ گزر گیا ہے، مگر ابوذر نگاہ میں ہیں
پس کمیں گاہ جبر زور آورں کی سازش کے سارے منظر
نگاہ میں ہیں
دمشق و بغداد و قرطبہ کے سلاسل مصلحت کی بخشش
پہ پلنے والے تمام منبر نگاہ میں ہیں
جہانِ مظلوم خواب دیگر کا منتظر ہے
نیا زمانہ نئے ابوذر کا منتظر ہے

تمہارا
افتخار عارف

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *