Home » حال حوال » سنگت رپورٹ ۔۔۔ جاوید اختر

سنگت رپورٹ ۔۔۔ جاوید اختر

سنگت اکیڈمی آف سائنسز کی سنٹرل کمیٹی کا اجلاس 19اگست 2018کو صبح گیارہ بجے مری لیب میں ہوا۔ اس کی صدارت ڈاکٹر ساجد بزدار نے کی ۔ عطاللہ بزنجو ، عابد میر، پروفیسر بیرم غوری، ڈاکٹر شاہ محمد مری، کلا خان خروٹی، جاوید اختر اور خالد میر نے اجلاس میں شرکت کی۔ میٹنگ کا ایجنڈہ مندرجہ ذیل تھا:
۔1۔ گزشتہ اجلاس کے منٹس کی منظوری
۔2۔ گزشتہ اجلاس سے اب تک کی بین الاقوامی اور قومی صورت کا جائزہ ، تنظیمی حالت۔
۔3۔ مستقبل کا لائحہِ عمل
۔4۔ دیگر
سب سے پہلے گزشتہ اجلاس کے منٹس کی منظوری دی گئی ، جو مندرجہ ذیل تھے:
۔1۔ سنگت ایجوکیشن پالیسی کے مسودہ کی منظوری
۔2۔سنگت ایجوکیشن فیکلٹی کے قیام کی منظوری
۔3۔دیگر
سنگت ایجوکیشن پالیسی کے مسودے کی منظوری کے بعد سنگت ایجوکیشن فیکلٹی کے قیام کی منظوری لی گئی۔ جس کا چیئر پرسن پروفیسر بیرم غوری ہوگا، جب کہ ڈاکٹر ساجد بزدار، جئیند خان اور عابد میر اس کے ممبر ہوں گے۔ اور ان فیکلٹیوں کا ڈین ڈاکٹر شاہ محمد مری ہوگا، جو سنگت اکیڈمی آف سائنسز کے آئین کے مطابق سنگت سنٹرل کمیٹی کا ممبر ہوگا۔
اس کے بعد عالمی وقوی صورت حال پر بحث کی گئی۔ عالمی سرمایہ داری پے در پے بحرانوں کا شکار ہے ، جس کے اثرات مغرب سے مشرق تک دیکھے جاسکتے ہیں۔ سرمایہ داری کے منفی اثرات پاکستان جیسے ترقی پذیر سرمایہ دار ممالک پر بھی ظاہر ہیں۔ پاکستان بھی عالمی سرمایہ داری سے بندھا ہوا ہے لہذا وہ بھی سرمایہ داری کے بحرانوں سے اور ان کے منفی اثرات سے کسی طور پر محفوظ نہیں ہے۔روز افزوں مہنگائی افراطِ زر اور بے روز گاری اس بات کا ثبوت ہے ۔
پاکستان میں حال ہی میں ہونے والے الیکشن پر بحث کی گئی۔ پاکستان میں ہمیشہ سے جمہوری قوتوں اور محنت کش تحریک کا گلا دبا یا جاتا رہا اور عوام کی مرضی کے خلاف فوجی حکومتیں ان پر مسلط کی گئیں ۔ الیکشن میں ہمیشہ وڈیرے ، سردار، اور جاگیردارسے اسمبلیوں میں پہنچتے رہے۔ جو محنت کشوں کے حقیقی نمائندے نہیں تھے۔
حسبِ دستور حالیہ الیکشن میں بھی یہی ہوا، جس میں زبردست طور پر پری پول اور پوسٹ پول دھاندلی کی گئی۔ اس میں جن پارٹیوں کو منتخب کیا گیا، وہ غیر جمہوری ہیں۔ پارلیمنٹ میں حزب اقتدار اور حزبِ اختلاف ہر دو دائیں بازو اور مقتدر قوتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ طاقت اور اقتدار عوام دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں ہے ۔ ریاست کا بحران حکمران طبقات کی باہمی جنگوں سے ظاہر ہے ، جس میں میڈیا اور عدلیہ بھی حکمران طبقات کی لونڈیوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس الیکشن میں Status Quoکو برقرار رکھنے کے لیے نئے چہرے لائے گئے ہیں اور پرانے برج گرائے گئے ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ وہ عوام کے حقیقی نمائندے ہیں اور اسمبلی میں عوام کی نمائندگی کریں گے۔
سنگت اکیڈمی آف سائنسزمحنت کش قوتوں کی نمائندگی کرتی رہے گی اور حزب اختلاف کا کردارادا کرتی رہے گی۔ حکمران طبقے کے عوام دشمن اقدامات کی مخالفت کرتی رہے گی اور عوام کو حقیقی alternativeفراہم کرنے کی جدوجہد کرتی رہے گی۔ سنگت اکیڈمی آ ف سائنسز صوبہ بلوچستان کے لیے متبادل عوامی ایجوکیشن پالیسی کے بعد اب کلچر پالیسی ، ہیلتھ پالیسی، لیبر پالیسی مرتب کرے گی۔
سنگت ایجوکیشن فیکلٹی کے قیام کے بعد سنگت پولٹیکل سائنس فیکلٹی قائم کی جائے گی۔
سنگت اکیڈمی کی مرکزی کمیٹی کااگلا اجلاس 9ستمبر کو بلایا جائے گا۔
۔2ستمبر کو سنڈے پارٹی، عیدملن پارٹی ،پوہ زانت اور جنرل باڈی کا اجلاس ہوگا۔
سنگت سالانہ کانفرنس نومبر میں منعقد ہوگی۔
ممبر سازی کے کام کو تیز کیا جائے گا۔
سنگت کے ہر ممبر کو سنگت آئین اور ’’بلوچستان کی ادبی تحریک ‘‘کا مطالعہ لازماً اور ہروقت کرتے رہنا چاہیے۔
سنگت اکیڈمی آف سائنسز دیگر ہم خیال تنظیموں سے معاہدہ دوستی کے کام کو جاری رکھے گی۔
سنگت پروگریسو رائٹرز ایسوسی ایشن کے ساتھ معاہدہ دوستی کرچکی ہے۔ جس کے مطابق سنگت کا سیکریٹری جنرل اور ڈپٹی سکریٹری پروگریسو رائٹر ایسوسی ایشن کے مرکزی کمیٹی کے ممبر اور بلوچستان میں اُس کے صدر اور سکریٹری جنرل ہوں گے ۔
اس کے بعد قرار دادیں پیش کی گئیں، جو مندرجہ ذیل ہیں۔
۔1۔ سنگت کی سنٹرل کمیٹی کا حالیہ اجلاس گزشتہ ماہ پشاور، مستونگ اور کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے دھماکوں کو ریاست کی ناکامی پر محمول کرتا ہے ۔ اور سکیورٹی اداروں کی نااہلی اور مجرمانہ غفلت سے تعبیر کرتا ہے ۔ ریاست جو ہر شہری کی جان ومال اور عزت وآبرو کے تحفظ کے لیے ٹیکس لیتی ہے ۔ اس کے باقاعدہ احتساب کا مطالبہ کرتا ہے ۔
۔2۔ یہ اجلاس حالیہ الیکشن میں پری پول، پولنگ کے دوران، اور پوسٹ پول دھاندلی کی مذمت کرتا ہے اور اس الیکشن کو فراڈ پر قرار دیتا ہے ۔
۔3۔ یہ اجلاس عوام کی برسہابرس قربانیوں کے نتیجے میں انہیں جو آئینی حقوق (جن میں اٹھارویں ترمیم بھی شامل ہے) حاصل ہوئے ہیں، ان کے خاتمے کی باتوں کی پر زور مخالفت کرتا ہے اور ان حقوق کی ضمانت کا مطالبہ کرتا ہے ۔
۔4۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ بلوچستان کے صوبائی محکموں کو اٹھارویں ترمیم کی روشنی میں اپنی اپنی پالیسیاں مرتب کریں۔
یہ اجلاس تین گھنٹے کے بعد ڈاکٹر ساجد کی اختتامی تقریر کے ساتھ دوپہر دو بجے اختتام پذیر ہوا۔

Spread the love

Check Also

سنگت پوہ زانت ۔۔۔ جمیل بزدار

سنگت اکیڈمی آف سائنسزکوئٹہ کی  پوہ زانت نشست 25 ستمبر 2022 کو صبح  گیارہ بجے ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *