Home » شیرانی رلی » نظم: غیر طبقاتی  ۔۔۔ کاوش عباسی

نظم: غیر طبقاتی  ۔۔۔ کاوش عباسی

(۱)

معیشت کو طبقاتی سے
غیر طبقاتی کرنا ہی
بَس حل نہیں
لوگوں کو
لوگوں کی عادتوں
لوگوں کے ذہنوں کو
غیرطبقاتی کرنا
بھی پیہم ضروری عمل ہے
کہ مستقبل انسان کا
غیر طبقاتی
پیہم عمل سے ہی ہوگا
یہ پیہم ، گراں تر ، عمل
محض چند اور چْنیدہ
عناصر نہیں
سارے لوگوں کا ہو گا
یہ لمبا سفر ہے
کہ طبقاتی ماضی بھی لمبا سفر تھا
(یہ مِیلان کندرا کو بھی
باقی سب کی طرح ، کوئی سمجھاتا)
ورنہ یہ ہِلتا
اْلٹتا پلٹتا رہے گا

(۲)
جہاں ، جب ، جو
بھونچال آنا ہے ،
آتا ہے ، آئے
سفر پھر تو آگے کا ہے
جو بچے گا
وہ آگے بڑھے گا
نہ گھبراؤ
مرکز
تم اور ہم نہیں
وقت ہے
اور زمانہ ہے
اِن پر نظر رکھنا
جذب اِن میں رہنا
سفر اور وقت
آگے بڑھتے رہیں گے
تم اور ہم نہ ہوں گے بھی
تو بعد
اَور اْس کے بعد۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *