Home » شیرانی رلی » وحید نور

وحید نور

محوِسفر جنون کے ہیں ہم قدم سے ہم
اس طرح سْرخرو ہیں وفا کے عَلَم سے ہم

ہوتا ہے جانثاروں میں اپنا شمار بھی
پہنچے ہیں اس مقام پہ اپنے ہی دم سے ہم

تو لاکھ تفرقوں میں ہمیں بانٹ سْن مگر
انسانیت شعار ہیں اپنے دھرم سے ہم

آؤ کہ اب شروع کریں جنگ آخری
ہتھیار تم اٹھاؤ، زبان و قلم سے ہم

اب اس کی ایک راہ ہے راہِ انقلاب
تنگ آچْکے زمانے کے جو ر و ستم سے ہم

ہو جائیں جس سے اپنے دل و جان مطمئن
مانگیں گے کچھ نہ کچھ تو خدا یا صنم سے ہم

آتی نہیں ہے ہاتھ یونہی منزلِ مراد
بچ کر چلے زمانے کے نقشِ قدم سے ہم

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *