Home » شیرانی رلی » بلوچستان  ۔۔۔ سلیم شہزادکوئٹہ

بلوچستان  ۔۔۔ سلیم شہزادکوئٹہ

تناؤ روز بڑھتا جارہا ہے
سویرا دیکھے بھی اب تو کئی دن ہوگئے ہیں
کئی کردار میرے کھو گئے ہیں

کوئی مدت عجب سے حال میں اُلجھے ہوئے ہیں
ستارا ، فال میں اُلجھے ہوئے ہیں

کسی دیوارِ گریہ سے لگے بیٹھے ہوئے ہیں
اور اکثر سوچتے ہیں

یہ میرا بویا کب تھا جس کو اب میں کاٹتا ہوں
کہا ۔سیراب رکھوں گا تجھے میں
مگر میں بانجھ ہوتا جارہاہوں
کہ اب تو دھوپ بھی جُھلسارہی ہے

سہولت سے مجھے وہ مات دیتا جارہا ہے
ذبردستی مری آنکھوں میں’’اپنے‘‘
خواب بھرتا جارہا ہوں

دھواں ہے اسقدر زیادہ
میری پہچان مشکل ہوتی جاتی ہے

مسلسل ہی نظر انداز کرتا جارہا ہے
مجھے اُس نے ’’بلوچستان ‘‘ سمجھا ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *