بھور سمے سے
دھوپ کے چھپر تلے بیٹھ کے
سا نس کی دھوکنی
دھونکتے رہنا
آس کی مٹی گوڑتے رہنا
خواب دراڑیں
لیپتے رہنا
سیلی سیلی سی یادوں کی
تہیں کھولنا، دھوپ لگانا
شام پڑے پھر
ہنس ہنس کے خود کوسمجھا نا
سب اچھا ہے
سب کچھ ٹھیک ہے
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...