Home » شیرانی رلی » نظم ۔۔۔ معراج دانش

نظم ۔۔۔ معراج دانش

ہاں میں اک بچہ ہی تو ہوں
وہ بچہ جس کو پنپنے میں شاید
کئی صدیاں لگ جائیں!۔
وہ بچہ جس کے چہرے پہ اداسی
چپک کے رہ گئی ہو
وہ بچہ جس کی آنکھیں حیرت و یاس
کے بوجھ سے آدھ کھلی رہ گئیں
وہ بچہ جس کا آنسوؤں سے بنا
رستہ رخسار سے گزرتا ہوا
کہیں گم ہو جاتا ہے
اور ہونٹوں کے بنجر کناروں
یہ پڑی ہوئی دراڑیں کبھی
سیراب نہ ہوں
ہاں میں اک بچہ ہی تو ہوں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *