Home » شیرانی رلی » انجام ۔۔۔ اسامہ امیر

انجام ۔۔۔ اسامہ امیر

دیواروں پر لگی تصویروں میں سیلن آنے سے بہتر ہے
انہیں ملگجے کاغذ میں لپیٹ کر الماری کے اوپر رکھ دیا جائے
اْن شاعری کی کتابوں کے ساتھ
جن میں سوکھے ہوئے گْلاب اپنی سانسیں ہار چکے ہیں
مصوری اور شاعری کا اس لئے بھی گہرا تعلق ہے
یہ ان ہی لوگوں کا کام ہے
جن کی ارواح جھیل سے آئینہ اٹھاتے ہوئے
اپنے ہاتھوں کو زخمی کرنے کے بعد خوش ہیں
(تاکہ یہ مناظر کوئی نہ دیکھ سکے)
ساحل کے کنارے پر لگے سگنل سے لال رنگ کی بتّی
لوگوں کو ادھر آنے سے روک رہی ہے
میں اپنی ریت بھری آنکھوں سے اْس دریا کو پار کرنا چاہتا ہوں
جہاں خواب آنے سے پہلے
آنکھوں کا اندھا ہوجانا اچھا ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *