اضطراب و قرار میں تنہا
کیسے رہتے ہیں پیار میں تنہا
باہیں اُس کی ہیں یا نہیں بھی ہوں
روح ہے اک حصار میں تنہا
تُند جھونکا اُڑا کے لایا ہے
ایک پتّا غبار میں تنہا
دیکھنا بادلوں میں چہروں کو
بھیگنا آبشار میں تنہا
گرد رکھنا تم اپنے بھیڑ مگر
مجھ کو رکھنا شمار میں تنہا
جیت کر تم ہو اک ہجوم میں گُم
اور میں اپنی ہار میں تنہا
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...