جہاں نہ کوئی خوش گماں نہ بدگماں ، وہاں چلو
سب آئنے اْلٹ دیے گئے جہاں ، وہاں چلو
نہ کوئی جانتا تجھے نہ کوئی مانتا مجھے
نہ ننگ ہو نہ نام ہو نہ کچھ نشاں ، وہاں چلو
حیات کیا ممات کیا حصارِ شش جہات کیا
جہاں چلو مگر بہ طرزِ مئے شاں ، وہاں چلو
زمیں نہیں ہے زیرِ پا ، نہ بوجھ سر پہ عرش کا
نہاں ہو کچھ نہ آنکھ سے ، ہو سب عیاں ، وہاں چلو
نہ لوبھ کوئی سرگ کا ، نہ خوف کوئی نرگ کا
جو چل سکو تو میرے سنگ اے میاں ، وہاں چلو
جلو بْجھو ، بْجھو جلو ،یہ سلسلہ نہ ختم ہو
مگر ہے شرط بْو نہ ہو ، نہ اْٹھے دھواں ، وہاں چلو
مکین سے مکان ہے ، زمیں سے زمان ہے
جہاں نہیں مکیں مکاں ، زمیں زماں ، وہاں چلو
قدم بڑھاؤ ساتھ دو ، لو میرا ہاتھ تھام لو
جہاں زمین چومتی ہے آسماں ، وہاں چلو
صبا کے سنگ جھوم کر ، بْلارہی نئی سحر
رواں رواں وہاں چلو ، کشاں کشاں ، وہاں چلو
یہی ہے رسمِ عاشقی ، یہی ہے طرزِ بندگی
چلو جو بزمِ یار میں لہو لہاں ، وہاں چلو