Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ وسیم تاشف 

غزل ۔۔۔ وسیم تاشف 

سو جاؤں، پر کیسے سویا جا سکتا ہے
اْس کو بند آنکھوں سے دیکھا جا سکتا ہے

پانی پر تصویر بنائی جا سکتی ہے
اْس کا نام ہوا پر لکھا جا سکتا ہے ! ۔

اب میں جتنی چاہوں خاک اْڑا سکتا ہوں
جتنا چاہوں اتنا رویا جا سکتا ہے

سادہ دل دیہاتی تھا سو مان گیا میں
حالانکہ اْس گھر تک رکشہ جا سکتا ہے

کیا ہم پہلے جیسے بھائی بن سکتے ہیں؟
اِک چولہے پر بیٹھ کے کھایا جا سکتا ہے؟

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *