Home » شیرانی رلی » صلیبِ زیاں سے ۔۔۔ ثروت زہرا

صلیبِ زیاں سے ۔۔۔ ثروت زہرا

میں صلیب زیاں پر لٹکتی رہوں
کیلیں دھنستی رہیں، خون رستا رہے
ایک انبوہ ہے، بے کراں بد زباں
ایک سچ جو سبھی پر ہے کوہِ گراں
میں تماشا رہوں ،شور بڑھتا رہے
گالیاں سیٹیاں ،چند خاموشیاں
دوہرے معیار کے فیصلوں کی دکاں
چپ کی تدبیر میں دل سنبھلتارہے
کیلیں دھنستی رہیں ، خون رستا رہے

جھوٹ اور خوف کی آنکھ عادی نہیں
کوئی مجرم نہیں ،میں فسادی نہیں
تیر ودشنام کا وار چلتا رہے
کیلیں دھنستی رہیں ، خون رستا رہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *