Home » شیرانی رلی » غزل  ۔۔۔ بلال اسود

غزل  ۔۔۔ بلال اسود

سب کچھ گورا ہے کالک کا کال بڑا ہے
جھوٹ ہی حق ہے اور سچ پائمال بڑا ہے

اک خواہش ہے ننھی منھی لمحے جتنی
اور پورا کرنے کو پورا سال بڑا ہے

بنجر سینے اندر سرخ محبت بیجو
خشکابے میں سبزے کا پاتال بڑا ہے

باس فضا میں، بھوکی آنکھیں منظر میں ہیں
پاؤں دھریں کیسے گلیوں میں رال بڑا ہے

مَیلے بچے بھوکے ننگے ہیں مِیلے میں
کیا سنتا ہوں مولا مالا مال بڑا ہے

اتنی گہری کھائی کیا مرنے کو کم ہے
پر زندہ رہ جانے کو اک بال بڑا ہے

وقت کے بارے بس اتنا کہنا ہے اسود
بے ماضی، بے مستقبل، بے حال بڑا ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *