مجھے
اک بار پھر سے
گاؤں کو لوٹ جانا ہے
اک کچا گھر بنانا ہے
یہ آرزو ہے
کہ ارادا
خبر نہیں ہے
مگر یہ احساس
شدید تر ہے۔۔۔۔۔
شاید کبھی ایسا
ہو بھی جائے۔۔۔۔
کہ
زندگی کی اخیر آئے
تو
میں خود کو
وہیں پے پاؤں
جہاں مجھہ سے
میرے
محبوب بچھڑے تھے
مجھے ان کی خوشبو
اوڑھ کے
سو جانا ہے
مجھے
گاؤں لوٹ جانا ہے
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...