Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ قندیل بدر 

غزل ۔۔۔ قندیل بدر 

نور سے بنی ہوں میں نور میں ڈھلی ہوں میں
دن میں جیسے ہوں سورج شب کو چاندنی ہوں میں

چپ رہوں تو بادل ہوں ،رو پڑوں تو بارش ہوں
گر پڑوں تو موتی ہوں سیپ میں چھپی ہوں میں

جیسے میرا سایہ ہے ،پر کوئی پرایا ہے
کون ہے وہ کیسا ہے سوچنے لگی ہوں میں

تھی کلی بہاروں کی سرخ لالہ زاروں کی
قطرہ قطرہ رسنے سے سوکھنے لگی ہوں میں

دل کے مقبرے میں آج پھر جنون رقصاں ہے
بے خودی کے عالم میں گھومنے لگی ہوں میں

آج تو دعا بن جا مجھ کو مانگ لے رب سے
آئینے کو جانے کیوں اچھی لگ رہی ہوں میں

تیری نیلی آنکھوں میں میرے پیلے چہرے سے
سبز خواب بنتے ہیں جاننے لگی ہوں میں

مجھ کو کیسے ڈھونڈو گے مجھ کو کیسے پاؤ گے
پیاس کیا بجھاؤ گے ریت کی ندی ہوں میں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *