Home » حال حوال » سمو راجئے ونڈ تحریک ’سٹڈی سرکل‘ ۔۔۔ رپورٹ: عابدہ رحمان

سمو راجئے ونڈ تحریک ’سٹڈی سرکل‘ ۔۔۔ رپورٹ: عابدہ رحمان

سمو راجئے ونڈسٹڈی سرکل 22 اگست کوHard Organization کے آفس میں شام4بجے منقد ہوا ۔
سٹڈی سرکل کا عنوان: بلوچستان ایگریکلچر۔
ایک نئی ساتھی رحیمہ رحمان کی موجودگی پر روایتی تعارف ہوا اور پھر زراعت پر بات شروع کی گئی جو کہ سمو راجئے ونڈتحریک کے ریزولوشن کے نقاط میں سے ایک نقطہ ہے۔ بات کا آغاز زراعت کی ابتدا سے کی گئی کہ دراصل زراعت کب اور کس طرح ہوئی ۔ انھوں نے بتایا کہ زراعت کی شروعات 6000 سے 9000 ق۔م میں ہوئی کہ جب لوگ غاروں سے نکل کر کچے گھر بنانا شروع ہوچکے تھے۔ اور اس ابتدا کا سہرا بھی عورت کے سر جاتا ہے کہ جب اس مشاہدہ کیا کہ بیج سے نیا پودا اگتا ہے اور اس طرح بیج کو محفوظ کیا جانے لگا اور اس طرح نت نئے اناج کو اگانے کا رواج ہوا اور خوراک کے ذرائع بڑھائے گئے۔ اس کے بعد بلوچستان کی زراعت پر بات ہوئی کہ یہاں کا زیرِ کاشت علاقہ 44 فیصد ہے اور یہاں زیادہ تر زمین خشکابہ یا سیلابہ ہے اور بارش یاسیلاب کا انتظار کرنا پڑتا ہے جبکہ نہری نظام کی بات کی جائے تو وہ صرف وہ علاقے ہیں جنھیں پٹ فیڈر یا کیرتھر کینال کوَر کرتے ہیں۔26 میجر فصلیں بلوچستان دیتا ہے۔ جبکہ فروٹ کی بات کی جائے تو بلوچستان فروٹ باسکٹ کہلاتا ہے کیونکہ پاکستان کا برآمد ہونے والے فروٹ کی زبردست کوالٹی بلوچستان دیتا ہے ۔
مویشی بانی پر بھی بات ہوئی کہ بلوچستان میں مویشی بانی صدیوں سے ہوتی چلی آرہی ہے لیکن جس طرح پانی کے بڑے مسئلے سے جا بلوچستان کو سامنا ہے ۔ اسی طرح چراگاہوں کا بہت مسئلہ ہے کہ کچھ وقت تک چراگاہیں اس قابل ہوتی ہیں کہ وہاں جانور کو چرائے جائے جبکہ بعد میں ایک علاقے سے دوسرے علاقے کی جانب مائگریشن کرنا پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ جانوروں کی بیماریوں کی وجہ سے بھی نقصان ہوتا ہے۔ اگر ٹھیک Policies بنائی جائیں تو بلوچستان اگریکلچر کی پیداوار کو سہی معنوں میں بڑھایا جا سکتا ہے۔
نئی دوست رحیمہ کو سمو راجئے ونڈ تحریک کا منشور دیا گیا اور آخر میں طے پایا کہ اگلا سرکل ستمبر کے آخر میں ہوگا۔

Spread the love

Check Also

سنگت پوہ زانت ۔۔۔ جمیل بزدار

سنگت اکیڈمی آف سائنسزکوئٹہ کی  پوہ زانت نشست 25 ستمبر 2022 کو صبح  گیارہ بجے ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *