Home » شیرانی رلی » جئے شاہ نورانی ۔۔۔ سلمیٰ جیلانی

جئے شاہ نورانی ۔۔۔ سلمیٰ جیلانی

تم نہیں سمجھو گے
دلوں کو جوڑنے والی محبت کے اسرار
تمہیں تو جسموں کے چیتھڑے اڑانا سکھایا گیا ہے
ایسا ہی کوئی
بابا فرید کو بھی مٹانے آیا تھا
کہاں ہے وہ
شائد روپ بدل کر
کسی صوفی کے مزار پر گھات لگائے بیٹھا ہو گا
وہ غریب کون تھے
جو پیدل میلوں کا سفر کر کے یہاں تک پہنچے تھے
کئی راستے کی صعوبتوں سے جاں ہار گئے
اور کئی مزار پر
مست اپنے دھیان میں
وجد میں آ کے
دھمال ڈالتے تھے
یہ تو محبت شاہ کے فقیر تھے
مگر دلوں کے سودے
ظاہر کے پجاری کیا جانیں
مار مار کے دل نئیں جیتے جاتے بے آسرا ،
سب سے غریب خطے کے باسی ہیں یہ
کوئی ان کے مرنے پر آزردہ ہو نہ ہو
صوفیاء کے متوالے
دل سے دل کا سفر کرتے روح تک پہنچیں گے
زخموں سے چور
آج بھی اور کل بھی
نعرہ لگائیں گے
جئے شاہ جبل میں
شاہ نورانی نور ہر بلا دور
جئے شاہ نورانی

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *