Home » شیرانی رلی » گاؤں میں ایک رات!۔۔۔ع۔ سلام۔(پٹ و پول:ڈاکٹر سلیم کرد)۔

گاؤں میں ایک رات!۔۔۔ع۔ سلام۔(پٹ و پول:ڈاکٹر سلیم کرد)۔

بیکراں شب مہیب سناٹا
ناچتے ہیں ڈراؤنے سائے
دُور ۔ پربت کے دامنوں کے تلے
کوئی بیٹھا ہے آگ سلگائے
جیسے افسردہ خواب زاروں میں
ایک موہوم حُسن اُبھر آئے
ذہن دول کے سیہ خلاؤں میں
مُسکرا مُسکرا کے چھپ جائے
ایک بچہ بُخار میں مدہوش
’’ماں ۔ ماں‘‘ کہہ کے بُڑ بڑاتا ہے
پاس کے جھونپڑے میں بُوڑھا کساں
حُقہ رہ رہ کے گُڑ گُڑاتا ہے
گاہے گاہے کہیں کوئی کُتا
سکتہِ شب میں بھونک اُٹھتاہے
اک جواں دیکھ کر ڈراؤنا خواب
سوتے سوتے سے چونک اُٹھتا ہے
سوچتا ہوں کہ یہ غریب کساں
جن کے جینے پہ ہے گمانِ حیات
کب یہ سمجھیں گے ، کب یہ جانیں گے
’’اپنے ہاتھوں میں ہے عنانِ حیات‘‘
معلم۔ فروری1951

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *