Home » شیرانی رلی » لبادے ۔۔۔ کاوش عباسی

لبادے ۔۔۔ کاوش عباسی

سچ کو سچ ہونے نہیں دیتے ہیں
اپنے لبادوں پہ
جو ہم سچ پہ چڑھائے ہوئے ہیں
فیصلے سب اپنے کئے جاتے ہیں
خود کو، ہر رِشتے کو
اِن کہنہ ، گرانبار لبادوں کی
اِطاعت میں دئیے جاتے ہیں

مارنا، کاٹنا
ہاتھوں سے گلا گھونٹنا
اِنسان کو، رِشتوں کو دبا کر رَکھنا
یہ لبادے ہیں ہمارے
کئی صدیوں سے
ہم آسودہ و قائل اِن کے
اور کہیں چُھپ کے دھڑکتے ہوئے ، روتے ہوئے دل
دَرد کی سنگینوں سے
گھائل اِن کے
سخت سوئیوں کے
انہی کہنہ لبادوں کی ہے سچ کو ہم نے
خود میں گانٹھا ہوا
ذات اپنی ، لہوا پنا بنایا ہوا

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *