Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ نوشین قمبرانڑیں

غزل ۔۔۔ نوشین قمبرانڑیں

ایک غیر مْرّدِف غزل کے چند اشعار

وقت کی تاریخ پچھتاوا ہے، سازِ بے نوا
زندگی مایوسیوں کا جان لیوا سلسلہ

فن کا ماخذ وحشتوں کی دِلخراشی میں ملے
فِکر کے مارے ہْوؤں کا لْغویت ہے غمکدہ

زندگی کے ناروا جلّاد سے بھاگے تو پھر
یہ وْجود اک اجنبی نابْودیت سے جا ملا

تْربتیں قَرنوں سے ہیں موجود شْہدا کی وہاں
جس فِضا میں عشق کی تحریک کا پرچم کْھلا

شام کوہساروں پہ یوں اْتری کہ جیسے آپکی
شربتی آنکھوں کا سایہ میری آنکھوں پر پڑا

جب کوئی معنی نہیں ہیں ہست کے ہنگام کے
آپکے قدموں میں کیوں نہ عْمر مَیں رکھدْوں بھلا؟

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *