Home » شیرانی رلی » غزل  ۔۔۔ انجیل صحیفہ

غزل  ۔۔۔ انجیل صحیفہ

میں خود کو خود مٹانا چاہتی ہوں
مگر تیرا بہانا چاہتی ہوں

مری آنکھوں کو آنسو دینے والے
میں اب تجھ کو رلانا چاہتی ہوں

یہ مانا ہاتھ تیرے ہاتھ میں ہے
مگر میں دل ملانا چاہتی ہوں

کسی بدلی میں اپنا تن چھپا کر
گگن کے پار جا نا چاہتی ہوں

ذرا پلکیں اٹھا کر راستہ دے
میں تیرے دل میں آنا چاہتی ہوں

تجھے اک بار تنہا چھوڑ کر میں
محبت آزمانا چاہتی ہوں

صحیفہ بن کے جب انجیل اتری
وہی منظر دکھانا چاہتی ہوں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *