Home » شیرانی رلی » نظم ۔۔۔ شمامہ افق

نظم ۔۔۔ شمامہ افق

“بہت کٹھن ہے”

وفا کے رستوں سے خار چننا
یا خواب بْننا۔۔
بہار موسم میں ذرد پتوں کی دوستی میں وجود کی کونپلیں کھرچنا۔۔۔
نئے زمانے کی جرسیوں میں پرانی سردی سے لڑتے رہنا
جلن چھپانا , ہنسی دکھانا۔۔۔
بہت کٹھن ہے۔۔
بہت کٹھن ہے ہواؤں کی سازشیں سمجھنا۔۔ مگر انہی سے ہی چوٹ کھانا۔۔
پرائی آنکھوں میں اپنے خوابوں کی بے بسی پہ ہنسی اڑانا۔۔
بہت کٹھن ہے
خمیدہ کندھوں پہ بوجھ ہونا
سروں میں چاندی سیاہ کرنا
خلافِ فطرت نبھاہ کرنا۔۔
گھسی پٹی سی پرانی پگڑی کو آنسوؤں سے بھگو کہ اجلا بناتے رہنا
اور اک تفاخر سے ایک وحشی کو ہی مجازی خدا بتانا۔۔
بہت کٹھن ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *