تیرگی کے لمحوں میں
توڑنے جو آئے ہو
تھا کبھی کہیں کوئی,
سلسلہ محبت کا؟
خواب تھا تعلق کا,
یا کسی تعلق کی
ایک وجہ خواب تھا
سلسلہ تھا خواہش کا
لفظ اور معنی سا!
ا مستقل سا رشتہ تھا
پانیوں سے گہرا تھا
روشنی کے پودے سا
روح کو ضیاء دیتا
اک عجیب بندھن تھا
, بے وجہ طوالت کا
ہاں مگر نہ سہہ پایا
طلب کی تمازت کو
حرص کی اذیت کو
حکم اور حاکم کی
بے کران خواہش کو
اور آج لپٹا کے
سوچ کے غلافوں میں
اس کے گھر کی الماری
میں دفن کتنی یادیں ہیں
ان میں ایک اور کا
میں اضافہ کر آئی
اپنے گھر کو لوٹ آئی
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...