Home » شیرانی رلی » عذابِ دید ۔۔۔ عاصمہ طاہر

عذابِ دید ۔۔۔ عاصمہ طاہر

میں کیسے بھولوں، وہ خوبصورت سی، چاکلیٹی سی شام کوئی
بدن تمھارا کہ خوشبو ئیں لہلہا رہی تھیں
تمہاری آنکھوں سے عکس کوئی جھلک رہا تھا
وہ جس میں وادی کا سبز منظر چمک رہا تھا
تمھارے ہونٹوں میں قہقہوں کے حسین موتی دمک رہے تھے
وہ شام تو روشنی کے رازوں سے یوں بھری تھی
کہ جیسے منظر مہک رہا ہو
وہ خوبصورت سی رہگزر کی حسین پینٹنگ
خوش آمدید ہم کوکہہ رہی تھی
کہ حیرتی آنکھ دیکھتی تھی
ہمارے ہاتھوں کی سب لکیروں میں
کہکشاؤں سے راستوں کے نشاں بنے تھے
چہار جانب ہی آئینوں میں تھا رقصِ حیرت
وہیں کہیں بے وجود سایہ !
جو منظروں پہ کہیں سے پردے گرا رہا تھا
کہیں وہ کچھ کچھ دکھا رہا تھا ، کہیں وہ کچھ کچھ چھپا رہا تھا
کہ جستجو کو بڑھا رہا تھا
ہماری آنکھیں بس ایک پل کو جھپک گئی تھیں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *