کیوں اس قدر اکیلی
اورسہمی سہمی سی بیٹھی ہو
دل کے اداس آنگن میں
ذراباہر تو آکر دیکھ
خواہشوں کے زنگ آلود ہ
دروازے پرنام کی جگہ
کوئی نیل گگن کو تختی بناکر
اُس پر محبت لکھ کر
چلا گیا ہے
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...