Home » قصہ » آخری خبر ۔۔۔ مبشر مہدی

آخری خبر ۔۔۔ مبشر مہدی

دو اشخاص چارپائیوں پر بیٹھے تازہ خبروں کا تبادلہ کر رہے تھے۔ یہ دیہات کا منظر تھا۔ تیسری چارپائی پر چاچا بیٹھا حقّہ پی رہا تھا۔ چاچا اُن کی گفتگو سُن رہا تھا۔ ایک بولا ’’ سیلاب بڑھا آ رہا ہے ‘‘۔ دوسرے نے کہا ’’ آج کرکٹ میچ میں بڑی سنسنی خیز صورت ہوئی ‘‘۔ چاچا اچانک بولا ’’ کوئی آخری خبر وی ہے ‘‘۔ وہ دونوں بولے: ’’ ہن تئیں دی آخری خبراں ایہو ہی ہِین ‘‘۔ چاچا بولا: ’’ میں آخری خبر لبھنا چاہنداں ہا ‘‘۔ دو دونوں چپ کر کے چلے گئے
تھوڑی دیر بعد ایک لڑکی وہاں آئی ۔ چاچے نے کہا : ’’ اوہ جیھڑا چوکھٹا ہے، ٹی وی، پُتر او تا چلا ڈے ‘‘۔ لڑکی نے ریموٹ اُٹھایا ۔ اب چاچا چارپائی پر خود اس طرح بیٹھا تھا جیسے کوئی چوکھٹا۔ چاچے کو پتہ تھا کہ یہ چوکھٹا جسے ٹی وی کہتے ہیں یہ جانوروں کی دُم کی طرح سے اس ریموٹ سے چلتا تھا۔ جیسے کسی جانور کو چلانا ہو تو اُس کی دُم کو ہلایا جاتا ہے۔ لڑکی ٹی وی چلا کے جا رہی تھی کہ چاچا بولا: ’’ ایہہ پُوچھل میکوں ڈِتی ونج۔ میں اَج آخری خبر لبھنی ہے ‘‘۔ لڑکی بولی : ’’ چاچا روٹی کھاسیں ‘‘ ۔ چاچے نے کہا: ’’ ہا پکا چھوڑ ‘‘۔
چاچا اب مسلسل ٹی وی دیکھ رہا تھا اور سُن رہا تھا ۔ صدر اور وزیر اعظم میں آج ملاقات متوقع۔ چاچے نے کہا ’’ اَگوں‘‘۔ صدر آج غیر ملکی دورے پر چلے گئے۔ بجلی کا بحران جلد حل کر لیا جائے گا۔ چاچا بہت پریشان ہو جاتا تھا کہ ایک ہی لمحے میں یہ سارے کام کیسے ہو رہے تھے۔ چاچے نے خود کلامی کی ’’ شید کیءں بے چینل تے آخری خبر ہووے‘‘۔ اُس نے بٹن دبایا ۔ ایک آدمی کے سامنے تین افراد بیٹھے تھے ۔ ایک داڑھی والا، ایک مُچھل اور ایک مونا۔ وہ تھوڑی دیر بعد آپس میں لڑ پڑے اور اچانک ہی لڑکی پانی بھر رہی تھی کہ گھڑا ٹوٹ گیا۔ چاچا بولا ’’ بھانڈا بھنیج گئے ۔ کئیں نا کئیں طریقے تا بھاندا پُھٹا‘‘ ۔ چاچا اس جنجال سے اُکتایا اور روٹی پکاتی لڑکی اُس کے سامنے روٹی رکھ کے چلی گئی۔ چاچے کو پتہ تھا کہ ایک چینل ’’اَپنا‘‘ بھی ہے۔ چاچے نے بٹن دبایا اور پھر لکھا نظر آیا ’’ اپنا‘‘ ۔ چاچا اس چینل کو بغور دیکھنے لگا۔ غیر ملکی اداکارائیں اس پر رقص کر رہی تھیں ۔ چاچے نے کہا ’’ ایہہ اپنا چینل ہے‘‘ ۔ تھوڑی دیر بعد وہاں بھی خبریں چلنے لگیں ۔ آج ایک طیارہ گر کر تباہ۔ دوسرے ملک میں دھماکہ ۔ ایک شہر میں بدترین دھماکا۔ کئی افراد ہلاک۔ چاچا تھوڑی دیر میں جوش میں آیا۔ ’’ ایہہ آخری خبر سنویسی‘‘ ۔ غیر ملکی صدر کی آمد۔ گندم سَو روپے من بڑھا دی گئی ۔ چاچا پھر جھنجھلایا ’’ آخری خبر ڈس‘‘ ۔
آخر چاچے نے سوچا ’ ’ہِک چینل اپنی بولی آلا وی ہے‘‘۔ چاچے نے اس پُوچھل کو ہلایا اور اپنی بولی والا چینل آیا ۔ اس میں بھی خبریں آ رہی تھیں۔ چاچا خوش مگر سوچا کہ اکثر اس پر دوسری زبان میں ہی خبریں آتی ہیں ۔ اس بات کو اس نے اتنا زیرِ غور نہ رکھا کیونکہ آج وہ آخری خبر ڈھونڈنا چاہتا تھا۔ اس چینل سے بھی مسلسل خبریں آ رہی تھیں ۔ ملک میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس بُلا لیا گیا۔ صدر نے مختلف قومی اُمور کا جائزہ لیا۔ وزیر سکیورٹی کی صورتحال سے پریشان۔ دوسرے ملک میں دہشت گردی۔ چاچا نے پہلے سر تھاما اور یک لخت اپنے دائیں ہاتھ کی پہلی اُنگلی کو ٹی کی طرف کیا اور چلّایا : ’’ رُک ونج، رُک ونج‘‘ْ ۔ آج درجہ حرارت 40 ڈگری رہے گا ۔ ’’ رُک ونج ، رُک ونج‘‘ ۔ چاچا پھر چلّایا ۔ دو بسوں کے تصادم میں چالیس افراد ہلاک ۔ چاچا غصہ میں آ کر پھر بولا: ’’رُک ونج، رُک ونج ‘‘ ۔ آخر چاچے نے گھما کر ریموٹ بند کیا ۔ اس کی سانس پھولی ہوئی تھی اور چارپائی پر آ کر ڈھے سا گیا۔ اُس نے حقّہ تازہ کیا اور تازہ حقّے کے کش لگا کر آہستگی سے بولا : ’’ ایندا مطلب ایہہ ہے کہ آخری خبر کیں نی ‘‘ ۔ یعنی آخری خبر نہیں ہے۔

Spread the love

Check Also

کون گلی گئیو شیام ۔۔۔  مصباح نوید

اندھوں کے شہر میں تصویروں کی نمائش ہے، آشوب زدہ چشم ہے۔۔۔۔ ہے تو سہی! ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *