Home » شیرانی رلی » بو ئے مادران ۔۔۔ ڈاکٹر منیر احمد رئیسانڑیں

بو ئے مادران ۔۔۔ ڈاکٹر منیر احمد رئیسانڑیں

’’دارووا لا، آئی ! دارو
دارو والا ،آئی !دارو
گل گدر اَو بو مادران ‘‘
کو چہ کو چہ بھٹک رہی تھی
ایک آواز ، تھکی ، ٹو ٹی
بو سیدہ کپڑوں میں ڈھانپے
اپنے بجھتے پنجر کو
گہری سرداد اسی لے کر
اپنی مسکی چادر میں
مایو سی کے دریا ؤں سی
چہرے کی جھریاں
بھو کے پیٹ کی چغلی کھاتی
دوبھو ڑھی اکھیا ں
آنسو ں اُن سے چھلک نہ پا ئیں
ایسی منزلِ جاں
بچو ں نے کیا پہنا ہو گا
پیوند اور دھجیاں
سوچتے سوچتے گم ہو جا ئیں
لفظو ں کی کنجیاں
ہر ایک دروازے پہ رکتی ،
تکتی دیر تلک
شاید یہ لے لیں درماں
ہو جیون کچھ آساں
پیہن پھلی ، خرین آدارو
گل گدر یا بو ئے مادران
عہد سے کٹ کر جینے والے فاقہ رنگ یہ جسم
فراٹے بھرتی دنیا میں رہ گئے لنگ یہ جسم
وقت کی ضر بو ں نے کر ڈالا ان کو نیلوں نیل
آج کے دن ہے آنکھ رہی ان کے غم کی زنبیل

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *