Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ شمائلہ حسین

غزل ۔۔۔ شمائلہ حسین

کر نہ تنہائی کے شعلوں کے حوالے مجھ کو
کچھ بھی کر کے تو میری جان منا لے مجھ کو

میرے آنگن میں اتر بولتے سورج کی طرح
گھر کی تاریکی کہیں مار نہ ڈالے مجھ کو

کسی تعویذ کی صورت میں مقدس بھی نہیں
کوئی سکہ بھی نہیں ہوں کہ اچھالے مجھ کو

عمر بھر تیری محبت کو دعائیں دوں گی
ہجر کے غم زدہ موسم سے بچا لے مجھ کو

تو میرے ساتھ میری سوچ بھی روشن کردے
اور عطا کردے ہمیشہ کے اجالے مجھ کو

ہجر کی برف میں تو برف کی صورت نہ بنا
تو چرا سکتا اگر ہے تو چرا لے مجھ کو

تیری دنیا کوہی کردوں گی میں ریزہ ریزہ
’’کردیا تونے اگر میرے حوالے مجھ کو‘‘

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *