گھنٹی کی آ واز جو آئی
گنبد پر پنچھی جو بیٹھے
بارش کی بوندیں جو برسیں
سات سروں کی چھت پر بولی
ہاتھ اٹھائے کھنکے گنگنا
بھاگتے پیروں میں چھن چھن سی
اورچُنر جو چھیڑے مجھ کو
دل میں خوشی ہو،
سانس میں خوشبو،
آ نکھ میں جادو،
زلف بکھیرے،
سوچتی ہوں میں
آ ج ہوا میں شورسا کیوں ہے
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...