Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ کرامت بخاری

غزل ۔۔۔ کرامت بخاری

زخم کھا کر بھی دُعا کرتے تھے
ایسے بھی لوگ ہوا کرتے تھے
سب کو آسانیاں دے کر پھر بھی
خود وہ مُشکل میں رہا کرتے تھے
ہائے وہ لوگ جو سچ کی خاطر
جھوٹ کو جھوٹ کہا کرتے تھے
ہاں وہی چاک گریباں والے
ہاں وہی لوگ وفا کرتے تھے
اب تو ہر شخص ولی ہے شاید
ہم تو انساں تھے خطا کرتے تھے
راہبر وراہِ محبت کتنے
روز رستے میں ملا کرتے تھے
اب اُنہیں ڈھونڈتا رہتا ہوں کہ جو
صبر کا درس دیا کرتے تھے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *