Home » شیرانی رلی » عذاب لمحوں کے غمکدے میں ۔۔۔ ڈاکٹر سمی پرواز

عذاب لمحوں کے غمکدے میں ۔۔۔ ڈاکٹر سمی پرواز

عذاب لمحوں کے غمکدے میں
نہ جانے کب سے
مرا مسافر،
مرا یہ دل ہے
کہ جیسے صدیوں
بھٹک رہا ہے
تڑپ رہا ہے
مچل رہا ہے
تری نظر کی
بس ایک تیرِ غلط کی خاطر
جو منتظر ہے ۔۔۔۔۔۔ نا جانے کب سے
میری جان آنکھوں میں رُک گئی ہے
جو سانس روکے
گزرتے لمحوں کی دھڑکنوں کو
جو سُن رہی ہے
عذاب لمحوں کی کھوکھ سے کب
نا جانے کب
تیری نظر کی مہیب نشتر
اُتر پڑے گی،
مرے بدن کے یہ نمکدے میں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *