Home » شیرانی رلی » کمر جھکا کر چلتا کل ۔۔۔ ثبینہ رفعت

کمر جھکا کر چلتا کل ۔۔۔ ثبینہ رفعت

پشاور تیرے پہاڑوں پر
میرا غرور قتل ہوا
جیون جنگ پر جاتے ہوئے
وہ طلبائے علم و ہنر
راہِ جستجو میں مار ے گئے
انہیں بے خبر مت جانےے
وہ سینہ تان کے چلتے تھے
اور پشت سے
اُ ن پر وار ہوا
تیرے پربتوں پہ پشاور
اُس دن سے ہمارا
مستقبل
اب کمر جھکا کر چلتا ہے

پشاور تیرے پہاڑوں پر
اب بزدل مارے جائیں گے
اور علم کی جوت سے جلتا ہوا
خون صحیفے لکھے گا
ہر دِشّا میں سورج دکھے گا
تم جنت ڈھونڈنے نکلے تھے
تم آنے والی صدیوں تک
تاریکی میں بھٹکو گے
ہر ماں کی آنکھ میں کھٹکو گے
ماں جنت کا در کھولتی ہے
رب کان لگا کر سنتا ہے
جب خاموشی کے لفظوں میں
کوئی ماں لب کھولتی ہے
اب ماں کے لب نہ سلیں گے
پشاور ترے پہاڑو ںپر
آزادی کی کرنوں سے
یہ انمول لعل و گہر
لالہ و جور سے کھلیں گے
پشاور ترے پہاڑوں پر
ہمیں سراٹھا کر چلنا ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *