Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔۔ ڈاکٹر منیر رئیسانڑیں

غزل ۔۔۔۔ ڈاکٹر منیر رئیسانڑیں

بدن کو آگ، نظر کو غلاف ہونا تھا

یہیں تو تیرا میرا اختلاف ہونا تھا

دیارِ جاں میں کہیں پھول کھلنے والے ہیں

نئی رتوں میں کوئی انکشاف ہونا تھا

ہوا کے پیچ میں رقصاں گلاب کی خوشبو

محبتوں میں یونہی انحراف ہونا تھا

میں چپ رہا تو تیری آنکھ کے سخن پہنچے

دلوں کا میل بہر طور صاف ہونا تھا

گروہِ سنگ زناں اور ان کے ساتھ میں تو!

قرارِ جان تجھے بھی خلاف ہونا تھا

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *